
’’جس لمحے قُربانی کا خُون زمین پر گرتا ہے ، تو وہ شخص جو قُربانی گُزرانتا ہے اُسے مُعافی ہوتی ہے۔ جو کوئی بھی نیک عمل کے طور پر قُربانی گُزرانتا ہے وہ دوزخ کی آگ سے محفوظ رہتا ہے‘‘۔
اِس میں گُناہوں کی مُعافی اور مُستقبل کی بہشت کی اُمید موجود ہے۔
لیکن کیا جانور کا خُون ہمارے گُناہوں کی مُعافی کا مُول ہوسکتا ہے؟ یا کیا جانور کی قُربانی کا مطلب وہ نشان ہے جو بڑی سچائی کی طرف اشارہ کرتا ہے؟ آئیں حضرت ابراہیم علیہ اسلام کی کہانی پر غور کریں، کیونکہ کیا قُربانی کا گُزراننا حضرت ابراہیم علیہ اسلام کی تابعداری کی یادگار اور یادہانی نہیں ہے کہ اُسے اپنے بیٹے کو قُربان کرنے کا حُکم دیا گیا تھا؟ اِس کہانی میں سب سے پہلے خُدا کا حُکم یہ تھا کہ اپنے بیٹے کو قُربان کرے نہ کہ جانور کو۔ اِس کا کیا مطلب ہوسکتا ہے ؟ ہمیں یہ اپنے آپ سے پُوچھنا ہوگا کیونکہ خُدا کبھی بھی کوئی بھی حُکمم بغیر معنی کے نہیں دیتا۔ جو کُچھ خُدا کہتا ہے وہ ہو گُزرتا ہے۔ اگر خُدا انسان کی قُربانی چاہتا تھا تو یہ یقیناً ایک دن ہونی تھی۔
خُدا نے حُکم دیا اور پھر حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے بیٹے کی قُربانی کو روک دیا۔ کیوں؟ کیا واحد سچے خُدا نے آخری لمحے اپنا ارادہ بدل لیا تھا؟ جی نہیں، یقیناً نہیں۔ خُدائے پاک کبھی بھی دو حُکم نہیں دیتا جو ایک دُوسرے سے مُختلف ہوں۔ خُدا واحد سچے خُدا کی صرف ایک ہی رضا ہے: کہ بیٹا قُربان ہو۔ جی ہاں، جو حضرت ابراہیم علیہ اسلام علامت کے طور کررہا تھا، خُدا یہ آنے والے زمانے میں کرنے کو تھا۔ اِس سبب سے حضرت ابراہیم علیہ اسلام کی چھُری رُک گئی۔
ہم اب جانتے ہیں راستباز خُدا حضرت ابراہیم علیہ اسلام کی کہانی کے وسیلہ سے ہمیں کیا دِکھانا چاہتا تھا اور اعتقاد رکھتے ہیں کہ خُدا نے عیسیٰ المسیح کو قُربانی کے طور پر دیا۔ ہم اعتقاد رکھتے ہیں کہ اور کُچھ بھی حضرت عیسیٰ المسیح کی صلیب پر موت اور تین دن بعد جی اُٹھنے کے بجائے حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے اپنے بیٹے کی قُربانی کے ارادے کی کہانی کو مُکمل نہیں کرتا۔ جانوروں کے خُون کے بجائے ، جس میں ہمارے گُناہوں سے ہماری نجات کی کوئی قوت نہیں ہوتی، آسمان سے پاک برہ آیا یعنی ہمارا نجات دہندہ حضرت عیسیٰ المسیح۔
حضرت ابراہیم علیہ اسلام کو یہ عجیب حُکم اب یسوع مسیح کے وسیلہ سے روشن ہوتا ہے۔ ہم اب جانتے ہیں کہ گُناہوں سے مُخلصی اور ہمیشہ کی زندگی کا پانا جانور کی قُربانی پر منحصر نہیں ہے۔ یہ قادرِ مُطلق اور شفیق خُدا پر منحصر ہے، جس نے ہم پر بِنا کُچھ ہم سے توقع کئے رحم ظاہر کیا ہے۔ یقیناً خُدائے بُزرگ و برتر ہم سے کُچھ نہیں چاہتا۔ یہ بالکل برعکس ہے۔ ہمیں اُس کے فضل اور رحم کی ضرورت ہے۔
ہم اعتقاد رکھتے ہیں کہ ہماری نجات کی ضرورت اِسی طرح دی گئی ہے: جس طرح بکرا حضرت ابراہیم علیہ اسلام نے نہیں دیا تھا بلکہ رحیم خُدا نے خُود دیا تھا، اِسی طرح قُربانی جو ہماری نجات کے لئے ہے واحد سچے خُدا نے دی ہے۔ اِس مُنفرد پیدا ہونے کے وسیلہ سے خُدا کا برہ، عیسیٰ المسیح خُدا نے آسمان سے دیا تھا ۔
یوحنا اصطباغی (حضرت یحییٰ علیہ اسلام) نے یسوع مسیح کے بارے میں یُوں گواہی دی ہے: ’’دیکھو یہ خُدا کا برہ ہے جو جہان کے گُناہوں کو اُٹھا لے جاتا ہے‘‘ (خُوشخبری جو مسیح یسوع کے شاگرد نے پاک رُوح کی ہدایت سے لکھی، باب اؤل، آیت ۲۹)۔ اِس بات کو مدِ نظر رکھتے ہُوئے، اُمید ہے کہ آپ قُربانی کے تہوار کو سچے علم اور ایمان سے منائیں گے۔